تحریر: مولانا ظہور مہدی مولائی،مقیم حال،علی منزل جھانسی
حوزہ نیوز ایجنسی । محرم سے لے کر ذو الحجہ تک سارے مہینے خداوند متعال نے خلق کئے اور بنائے ہیں ، مگر فقط " ماہ رمضان " کو اس ذات اقدس نے اپنا مہینہ قرار دیا ھے ، اس کا مطلب یہ ھےکہ ضرور ماہ رمضان میں کچھ ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں ، جو دیگر مہینوں میں نہیں پائی جاتیں ، اور وہ خصوصیات وھی ہیں جنھیں خداوند رحیم و کریم کے آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ شعبانیہ میں نہایت بلیغ وحسین انداز میں بیان فرمایا ھے۔
آخر غرض کیا ھے ؟ کیوں اللہ عز و جل نے اس مہینہ کو اتنی خصوصیتوں اور عظمتوں کا حامل قرار دیا ھے اور آخر کیوں اسے " اپنا " بنایا ھے ؟؟
شاید اس لئے تاکہ ھم سب اس مہینہ میں " اس کے " بن سکیں ، یعنی " شہراللہ " میں ھم حقیقی و واقعی " عبداللہ " بننے کی سعادت سے ھمکنار ھوسکیں ۔
کیا کہنا ، سبحان اللہ ، شکراً للہ کہ اللہ عز وجل کی ذات اقدس نے اس " شہراللہ " میں ھمیں واقعی " عبد اللہ " بنانے کے تمامتر انتظامات فرمادیئے ہیں۔
اس مہینہ کا شہراللہ ، شہر الرحمہ ، شہر البرکہ ، شہر المغفرہ ، شہر التوبہ اور شہر الدعاء والمسئلہ ھونا ، کتنا عظیم اھتمام ھے ھمیں عبدصالح بنانے کا۔
یہ اذان فجر سے لے کر اذان مغرب تک کا مسلسل طاعت و عبادت سے بھرا طولانی سفر جس میں معینہ حرام ھی نہیں حلال چیزوں اور کاموں سے بھی اپنے پروردگار کی رضا کی خاطر بندہ پرھیز کرتا ھے بلاشبہ " عبد سازی " کا نہایت عظیم و دلنشین وسیلہ ھے ، کہ جس سفر میں بندہ بہ نام روزہ اپنے علی و عظیم مالک و پروردگار کا اتنا مطیع ھوجاتا ھے کہ اس کے حکم و فرمان کی تعظیم میں " اصل و شرب " جیسی نہایت ضروری لذید اور جائز چیزوں سے بھی دستکش ھوجاتا ھے ، اور اس کی ان چیزوں سے یہ دستکشی اس کے اندر یہ جوت جگانا چاھتی ھے کہ " اے بندہ خدا جب تو ماہ رمضان میں مسلسل ایک مہینہ اپنے خالق و مالک کی رضا کی خاطر ضروری اور حلال و جائز غذاؤں ، لذتوں اور کاموں سے بیگانہ ھوجاتا ھے تو کیا بقیہ مہینوں میں محرمات سے پرھیز نہیں کرسکتا ؟
بلاشبہ جو بندہ حلال و جائز اشیاء و اعمال سے ایک مہینہ کی مدت تک پرھیز کرتا ھے ، وہ بقیہ مدت عمر میں حرام اشیاء و اعمال سے بدرجہ اولیٰ بچ سکتا ھے۔
یہی وہ " عبدیت ساز " سبق ھے جسے ھر بندہ کو اس ماہ خدا سے حاصل کرنا ھے ، کہ جس کے دن تمام دنوں سے ، جس کی راتیں تمام راتوں سے اورجس گھنٹے اور لمحے تمام لحظات و لمحات سے افضل و برتر ہیں ، جس کے اندر ھمارا سانس لینا ، تسبیح پروردگار ھے تو سوجانا عبادت ، جس میں ھمارے اعمال مقبول اور دعائیں مستجاب ہیں اور قرآن کی ایک آیہ کریمہ کی تلاوت ، ختم قرآن کی تلاوت کا اجر و ثواب رکھتی ھے۔
بس اس عظیم الشان مہینہ کاواسطہ دے کر رب رحیم کریم سے بطفیل اھل بیت علیہم السلام دعا ھے کہ اے مالک و معبود جس طرح تونے ماہ رمضان کو اپنا بنایا ھے ، اسی طرح اس مہینہ میں ھمیشہ کے لئے ھمیں اپنابنا لے۔ آمین ثم الف آمین